يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَن تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اگر تمھارے پاس کوئی فاسق کوئی خبر لے کر آئے تو اچھی طرح تحقیق کرلو، ایسا نہ ہو کہ تم کسی قوم کو لاعلمی کی وجہ سے نقصان پہنچا دو، پھر جو تم نے کیا اس پر پشیمان ہوجاؤ۔
اللہ تعالیٰ حکم دیتا ہے کہ فاسق کی خبر کا اعتماد نہ کرو۔ جب تک پوری تحقیق و تفتیش سے اصل واقعہ صاف طور پر معلوم نہ ہو جائے۔ ممکن ہے کسی فاسد نے کوئی جھوٹی بات کہہ دی ہو۔ یا خود اس سے غلطی ہوئی ہو۔ اور تم اس کی خبر کے مطابق کوئی کام کر گزرو۔ تو دراصل اس کی پیروی ہو گی اور مفسد لوگوں کی پیروی حرام ہے۔ لہٰذا ان کی خبر کو بغیر تحقیق کے تسلیم نہیں کرنا چاہیے اگر ایسا نہ کیا جائے تو بعض دفعہ انسان ایسے فتنوں میں پڑ جاتا ہے جن پر بعد میں پچھتانا بھی پڑتا ہے۔ اور نقصان بھی بہت ہو جاتا ہے اپنا بھی اور دوسروں کا بھی۔