قُل لِّلْمُخَلَّفِينَ مِنَ الْأَعْرَابِ سَتُدْعَوْنَ إِلَىٰ قَوْمٍ أُولِي بَأْسٍ شَدِيدٍ تُقَاتِلُونَهُمْ أَوْ يُسْلِمُونَ ۖ فَإِن تُطِيعُوا يُؤْتِكُمُ اللَّهُ أَجْرًا حَسَنًا ۖ وَإِن تَتَوَلَّوْا كَمَا تَوَلَّيْتُم مِّن قَبْلُ يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا
بدویوں میں سے پیچھے چھوڑے جانے والوں سے کہہ دے عنقریب تم ایک سخت لڑنے والی قوم کی طرف بلائے جاؤ گے، تم ان سے لڑو گے، یا وہ مسلمان ہوجائیں گے، پھر اگر تم حکم مانو گے تو اللہ تمھیں اچھا اجر دے گا اور اگر پھر جاؤ گے، جیسے تم اس سے پہلے پھر گئے تو وہ تمھیں سزا دے گا، درد ناک سزا۔
اس جنگ جو قوم کی تعین میں اختلاف ہے جن سے لڑنے کی طرف یہ بلائے جائیں گے۔ بعض مفسرین اس سے عرب کے ہی بعض قبائل مراد لیتے ہیں۔ مثلاً ہوازن، یا ثقیف، جن سے حنین کے مقام پر مسلمانوں کی جنگ ہوئی یا مسیلمہ کذاب کی قوم بنو حنیفہ اور بعض نے فارس اور روم کے مجوسی و عیسائی مراد لیے ہیں۔ ان پیچھے رہ جانے والے بدویوں سے کہا جا رہا ہے کہ عنقریب ایک جنگ جو قوم سے مقابلے کے لیے تمہیں بلایا جائے گا۔ اگر وہ مسلمان نہ ہوئے تو تمہاری ان سے جنگ ہو گی۔ اگر تم حکم مانو گے: یعنی اگر تم خلوص دل سے مسلمانوں کے ساتھ مل کر لڑو گے۔ اللہ تعالیٰ ان پر تمہاری مدد کرے گا یا یہ کہ وہ خود بغیر بڑے دین اسلام قبول کر لیں گے۔ اگر تم مان لو گے اور جہاد کے لیے اُٹھ کھڑے ہو جاؤ گے تو دنیا میں غنیمت اور آخرت میں پچھلے گناہوں کی مغفرت اور جنت ملے گی۔ اور اگر تم نے وہی کیا جو حدیبیہ کے موقعہ پر کیا تھا یعنی مسلمانوں کے ساتھ مکہ جانے سے گریز کیا تھا۔ اسی طرح اب بھی تم جہاد سے بھاگو گے تو پھر اللہ کا درد ناک عذاب تمہارے لیے تیار ہے۔