سورة محمد - آیت 31

وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ حَتَّىٰ نَعْلَمَ الْمُجَاهِدِينَ مِنكُمْ وَالصَّابِرِينَ وَنَبْلُوَ أَخْبَارَكُمْ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ہم ضرور ہی تمھیں آزمائیں گے، یہاں تک کہ تم میں سے جہاد کرنے والوں کو اور صبر کرنے والوں کو جان لیں اور تمھارے حالات جانچ لیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ کے علم میں پہلے ہی سب کچھ ہے۔ لیکن یہاں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہم احکام دے کر روک ٹوک کرکے تمھیں خوب آزما کر معلوم کر لیں گے کہ تم میں سے مجاہد کون ہیں اور صبر کرنے والے کون ہیں یہاں مطلب یہ ہے اور ہم تمھارے احوال آزمائیں گے یہ کہ دنیا کے سامنے کھول دے اور دکھا دے اسی لیے حضرت ابن عباس اس جیسے مواقع پر نَعْلَمَ (تاکہ ہم جان لیں) کے معنی ’’ لِنُرَی‘‘ کرتے تھے یعنی ’’تاکہ ہم دیکھ لیں‘‘۔