سورة محمد - آیت 30

وَلَوْ نَشَاءُ لَأَرَيْنَاكَهُمْ فَلَعَرَفْتَهُم بِسِيمَاهُمْ ۚ وَلَتَعْرِفَنَّهُمْ فِي لَحْنِ الْقَوْلِ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَعْمَالَكُمْ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور اگر ہم چاہیں تو ضرور تجھے وہ لوگ دکھادیں، پھر یقیناً تو انھیں ان کی نشانی سے پہچان لے گا اور تو انھیں بات کے انداز سے ضرور ہی پہچان لے گا اور اللہ تمھارے اعمال جانتا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

منافقوں کو برسر عام ننگا کرنا اللہ کی حکمت کے خلاف ہے: یعنی ایسے منافقوں کو برسر عام ننگا کر دینا بھی اللہ کی حکمت کے خلاف ہے۔ وہ بالعموم پردہ پوشی فرماتا ہے۔ نور فراست سے منافق پہچانے جا سکتے ہیں: تاہم آپ کو ہم نے اتنا نور فراست ضرور دے دیا ہے کہ آپ ان کے لب و لہجہ اور انداز گفتگو سے ہی یہ معلوم کر سکیں گے کہ فلاں شخص منافق ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک سیدھے سادھے اور صاف دل پکے مومن کی گفتگو میں ایسی پختگی اور سنجیدگی پائی جاتی ہے جو دل میں کھوٹ رکھنے والے شخص کے اندازے گفتگو میں پائی ہی نہیں جا سکتی چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی نور فراست سے اپنی زندگی کے آخری حصہ میں تمام منافقوں کو نام بہ نام جانتے تھے۔