ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ مَوْلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَأَنَّ الْكَافِرِينَ لَا مَوْلَىٰ لَهُمْ
یہ اس لیے کہ بے شک اللہ ان لوگوں کا مددگار ہے جو ایمان لائے اور اس لیے کہ بے شک جو کافر ہیں ان کا کوئی مددگار نہیں۔
مسلمانوں کا ولی خود خدا ہے: کافر یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی دیویاں اور دیوتا ان کی مدد کو پہنچتے ہیں حالانکہ یہ محض ان کا وہم ہے۔ غزوہ اُحد میں ابتداءً مسلمانوں کی اپنی غلطی سے عارضی شکست سے دو چار ہونا پڑا۔ ابو سفیان نے اسے اپنی کامیابی سمجھتے ہوئے اپنے سب سے بڑے بت ہبل کا نعرہ لگاتے ہوئے کہا (ہبل کا سربلند ہوا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں سے کہا اسے یہ جواب دو (اَللّٰہ اعلیٰ وَاَجَلُّ) سر بلند تو صرف اللہ ہے اور وہی بزرگ و برتر ہے۔ پھر ابو سفیان نے کہا (ہمارے لیے تو عزت دینے والی دیوی عزیٰ ہے اور تمہارے لیے کوئی عزیٰ نہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں سے فرمایا ’’ ہمارا تو اللہ حامی و ناصر ہے۔ لیکن تمہارا کوئی حامی و ناصر نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جواب اسی آیت کی تفسیر تھا۔ (بخاری: ۴۰۴۳)