وَقِيلَ الْيَوْمَ نَنسَاكُمْ كَمَا نَسِيتُمْ لِقَاءَ يَوْمِكُمْ هَٰذَا وَمَأْوَاكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُم مِّن نَّاصِرِينَ
اور کہہ دیا جائے گا کہ آج ہم تمھیں بھلا دیں گے جیسے تم نے اپنے اس دن کے ملنے کو بھلادیا اور تمھارا ٹھکانا آگ ہے اور تمھارے کوئی مدد کرنے والے نہیں۔
انہیں ہر قسم کی بھلائی سے مایوس کرنے کے لیے کہہ دیا گیا کہ ہم تمہارے ساتھ وہی معاملہ کریں گے جیسے کوئی کسی کو بھول جاتا ہے۔ یعنی جہنم میں جھونک کر پھر تمہیں کبھی یاد بھی نہ کریں گے یہ بدلہ ہے اس کا کہ تم اس دن کی ملاقات کو بھلائے ہوئے تھے۔ اس لیے کہ تم نے کوئی عمل نہ کیا کیوں کہ تم قیامت آنے کی صداقت کے قائل ہی نہ تھے۔ اب تمہارا ٹھکانہ جہنم ہے اور کوئی نہیں جو تمہاری کسی قسم کی مدد کر سکے۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ اپنے بعض بندوں سے قیامت کے دن فرمائے گا کیا میں نے تجھے بال بچے نہیں دئیے تھے؟ کیا میں نے تجھ پر دنیا کے انعام و اکرام نازل نہیں فرمائے تھے؟ کیا میں نے تیرے لیے اونٹوں اور گھوڑوں کو مطیع اور فرمانبردار نہیں کیا تھا؟ اور تجھے چھوڑ دیا تھا کہ سرور اور خوشی کے ساتھ اپنے مکانات اور حویلیوں میں آزادی کی زندگی بسر کرتے رہو؟ یہ جواب دے گا کہ میرے پروردگار یہ سب کچھ سچ ہے۔ بیشک تیرے یہ تمام احسانات مجھ پر تھے اللہ تعالیٰ فرمائے گا بس آج میں تجھے اس طرح بھلا دوں گا۔ جس طرح تو مجھے بھول گیا تھا۔ (مسلم: ۲۹۶۸)