أَمْ حَسِبَ الَّذِينَ اجْتَرَحُوا السَّيِّئَاتِ أَن نَّجْعَلَهُمْ كَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَوَاءً مَّحْيَاهُمْ وَمَمَاتُهُمْ ۚ سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ
یا وہ لوگ جنھوں نے برائیوں کا ارتکاب کیا، انھوں نے گمان کرلیا ہے کہ ہم انھیں ان لوگوں کی طرح کردیں گے جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے؟ ان کا جینا اور ان کا مرنا برابر ہوگا ؟ برا ہے جو وہ فیصلہ کر رہے ہیں۔
آخرت پر عمل کے تقاضا سے دلیل: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ مومن اور کافر برابر نہیں۔ جیسا کہ دیگر آیات میں بھی یہ مضمون آتا ہے کہ جنتی اور دوزخی برابر نہیں، جتنی کامیاب ہیں یہاں بھی فرماتا ہے کہ اگر کفر و برائی والے اور ایمان اور اچھائی والے، موت و زیست میں، دنیا و آخرت میں برابر ہو جائیں۔ تو یہ ہماری ذات اور ہماری صفت عدل کے ساتھ پرلے درجے کی بد گمانی ہے۔ کیا بدکرداروں اور نیک اعمال کرنے والوں کا انجام ایک جیسا ہونا چاہیے کہ سب مر کر مٹی میں مل کر مٹی بن جائیں اور کسی سے اس کے اعمال کی باز پرس نہ ہو اور نہ ہی ان کے اعمال کا اچھا یا برا بدلہ دیا جائے؟ ایسا نہیں ہو گا اسی لیے آگے فرمایا ان کا یہ فیصلہ بُرا ہے جو وہ کر رہے ہیں۔