سورة آل عمران - آیت 157
وَلَئِن قُتِلْتُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ مُتُّمْ لَمَغْفِرَةٌ مِّنَ اللَّهِ وَرَحْمَةٌ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور بلاشبہ یقیناً اگر تم اللہ کے راستے میں قتل کردیے جاؤ، یا فوت ہوجاؤ تو یقیناً اللہ کی طرف سے تھوڑی سی بخشش اور رحمت اس سے کہیں بہتر ہے جو لوگ جمع کرتے ہیں۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
موت تو ہر صورت میں آنی ہے، لیکن اگر موت ایسی آئے جس کے بعد انسان اللہ کی رحمت اور بخشش کا مستحق قرارپائے تو یہ دنیا کے مال و اسباب سے بہتر ہے جس کے لیے انسان ساری عمر کھپا دیتا ہے۔ اس لیے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے سے گریز نہیں کرنا چاہیے بلکہ رغبت اور شوق ہونا چاہیے جس کی وجہ سے اللہ کی مغفرت اور رحمت میسر ہوگی آخرکار پیش تو اللہ ہی کے سامنے ہونا ہے۔