إِنَّ شَجَرَتَ الزَّقُّومِ
بے شک زقوم کا درخت۔
اہل جہنم کی خوراک: جب اہل دوزخ بھوک کی شدت سے بے تاب ہو جائیں گے اور کچھ کھانے کی چیز کا مطالبہ کریں گے تو انہیں ہانک کر جہنم کے اس خطہ کی طرف لے جایا جائے گا جہاں تھوہر کا درخت کثیر مقدار میں اُگا ہوا ہو گا۔ یہی چیز انہیں کھانے کو ملے گی۔ اور وہ مجبوراً اسے کھائیں گے۔ خاردار ہونے کی وجہ سے پہلے تو وہ حلق سے نیچے اترے گا ہی نہیں بمشکل پیٹ میں پہنچے گا تو اس کا کڑوا کسیلا اور زہریلا مادہ اپنی حدت کی وجہ سے یوں جوش مارے گا جیسے پانی کھول رہا ہو، جب وہ اس قسم کے کھانے سے فارغ ہو جائیں گے تو فرشتوں کو حکم ہو گا کہ ان بد بختوں کو پھر جہنم میں دھکیل دو۔ تاآنکہ وہ جہنم کے عین وسط میں پہنچ جائیں گے۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ اگر زقوم کا ایک قطرہ بھی زمین میں ٹپک جائے تو تمام زمین والوں کی معاش خراب کر دے۔(تفسیر طبری: ۲۲/۴۳)