سورة الدخان - آیت 29

فَمَا بَكَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ وَمَا كَانُوا مُنظَرِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پھر نہ ان پر آسمان و زمین روئے اور نہ وہ مہلت پانے والے ہوئے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

زمین آسمان نہ روئے: کیوں کہ ان پاپیوں کے نیک اعمال تھے ہی نہیں جو اوپر چڑھتے اور ان کا سلسلہ منقطع ہونے پر آسمان روتے نہ زمین میں ان کی ایسی جگہیں تھیں کہ جہاں بیٹھ کر یہ اللہ کی عبادت کرتے ہوں اور آج انھیں نہ پا کر زمین کی وہ جگہ ان کا ماتم کرتی۔ مطلب یہ کہ آسمان و زمین میں سے کوئی بھی ان کی ہلاکت پر رونے والا نہیں۔ (فتح القدیر) مسند ابو یعلیٰ موصلی میں ہے، ’’ہر بندے کے لیے آسمان میں دو دروازے ہیں، ایک سے تو اس کی روزی اترتی ہے۔ اور دوسرے سے اس کے اعمال اور اس کے کلام چڑھتے ہیں، جب یہ مر جاتا ہے اور وہ عمل و رزق کو گم شدہ پاتے ہیں تو روتے ہیں، پھر اسی آیت کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تلاوت فرمائی۔ (ترمذی: ۳۲۵۵)