يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تُطِيعُوا الَّذِينَ كَفَرُوا يَرُدُّوكُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ فَتَنقَلِبُوا خَاسِرِينَ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اگر تم ان لوگوں کا کہنا مانو گے جنھوں نے کفر کیا تو وہ تمھیں تمھاری ایڑیوں پر پھیر دیں گے، پھر تم خسارہ اٹھانے والے ہو کر پلٹو گے۔
غزوہ احد میں چونکہ مسلمانوں کا کافی جانی نقصان ہوگیا تھا اور بہت سے صحابہ زخمی بھی ہو گئے تھے۔ تو مسلمانوں کے اس نقصان پر یہود، مشرکین اور منافقین بہت خوش ہوئے تھے اور مسلمانوں کو یہ باورکرانے کی کوشش کرتے تھے کہ اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم سچے نبی ہوتے تو مسلمانوں کو کبھی شکست نہ ہوتی اور نہ وہ خود زخمی ہی ہوتے، نیز آئندہ بھی اگر جنگ ہوئی تو تمہارا یہی حشر ہوگا۔ بہتر ہے کہ اب بھی نفع و نقصان سوچ لو۔ یہ لوگ مسلمانوں کو طعنے دیتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اگر تم ان کی باتوں میں آگئے تو پھر تو یہ لوگ تمہیں اسی جاہلی دور کی طرف لوٹا دیں گے جس سے اللہ نے اپنے فضل سے تمہیں اسلام کے ذریعے نکالا ہے اور یہ لوگ کسی حال میں بھی تمہاری مدد نہیں کریں گے ۔ اللہ پر بھروسہ رکھو، ثابت قدم رہو، وہی تمہارا سب سے اچھا مددگار ہے۔