سورة الزخرف - آیت 63

وَلَمَّا جَاءَ عِيسَىٰ بِالْبَيِّنَاتِ قَالَ قَدْ جِئْتُكُم بِالْحِكْمَةِ وَلِأُبَيِّنَ لَكُم بَعْضَ الَّذِي تَخْتَلِفُونَ فِيهِ ۖ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور جب عیسیٰ واضح دلیلیں لے کر آیا تو اس نے کہا بے شک میں تمھارے پاس حکمت لے کر آیا ہوں اور تاکہ میں تمھارے لیے بعض وہ باتیں واضح کر دوں جن میں تم اختلاف کرتے ہو، سو اللہ سے ڈرو اور میرا کہنا مانو۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی بعثت کا مقصد: حکمت سے مراد: شرعی احکام کی بصیرت یعنی میری بعثت کا ایک مقصد تو یہ ہے کہ تمھیں شرعی احکام کے متعلق تمام حکمت کی باتیں بتاؤں، اور دوسرا مقصد یہ ہے کہ جن جن باتوں میں تم اختلاف کر رہے ہو اس کی حقیقت تم پر واضح کر دوں۔ واضح رہے کہ یہود یا بنی اسرائیل بہت سے فرقوں میں بٹ گئے تھے۔ کچھ اختلاف تو ان کے قیامت سے تعلق رکھتے تھے۔ مثلاً وہ انبیاء کی اولاد ہیں۔ دوزخ کی آگ انھیں چھو ہی نہیں سکتی مگر صرف چند دن۔ کچھ اختلاف ان کے حلت و حرمت کے تعلق رکھتے تھے یعنی انھوں نے خود ہی بعض چیز اپنے اوپر حرام کر لی تھیں۔ پھر بعد میں اللہ نے سزا کے طور پر واقعی ان چیزوں کو ان پر حرام کر دیا تھا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ: ’’میں اس لیے آیا ہوں کہ بعض چیزیں جو (تمھاری سرکشی کی وجہ) سے تم پر حرام کر دی گئی تھیں ان کو (اللہ کے حکم سے) تم پر حلال کر دوں۔ لہٰذا اللہ سے ڈر کر ایسے اختلافات چھوڑ دو۔ اور میری اطاعت کرو۔ جو لایا ہوں اسے مانو۔