سورة الزخرف - آیت 48
وَمَا نُرِيهِم مِّنْ آيَةٍ إِلَّا هِيَ أَكْبَرُ مِنْ أُخْتِهَا ۖ وَأَخَذْنَاهُم بِالْعَذَابِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور ہم انھیں کوئی نشانی نہیں دکھلاتے تھے مگر وہ اپنے جیسی (پہلی نشانی) سے بڑی ہوتی اور ہم نے انھیں عذاب میں پکڑا، تاکہ وہ لوٹ آئیں۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
ان نشانیوں سے مراد وہ نشانیاں ہیں جو طوفان، ٹڈی دل، جوئیں مینڈک اور خون وغیرہ کی شکل میں یکے بعد دیگرے انھیں دکھائی گئیں۔ جن کا تذکرہ سورہ اعراف (آیات ۱۳۳، ۱۳۵) میں گزر چکا ہے۔ بعد میں آنے والی ہر نشانی پہلی نشانی سے بڑی ہوتی جس سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی صداقت واضح سے واضح تر ہو جاتی ہے: ان نشانیوں کا مقصد یہ ہوتا کہ شاید وہ تکذیب سے باز آ جائیں۔