سورة الشورى - آیت 47

اسْتَجِيبُوا لِرَبِّكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا مَرَدَّ لَهُ مِنَ اللَّهِ ۚ مَا لَكُم مِّن مَّلْجَإٍ يَوْمَئِذٍ وَمَا لَكُم مِّن نَّكِيرٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اپنے رب کی دعوت قبول کرو، اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس کے ٹلنے کی اللہ کی طرف سے کوئی صورت نہیں، اس دن نہ تمھارے لیے کوئی جائے پناہ ہوگی اور نہ تمھارے لیے انکار کی کوئی صورت ہوگی۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اوپر آیات میں ذکر تھا کہ قیامت کے دن بڑے ہیبت ناک واقعات ہوں گے وہ سخت مصیبت کا دن ہو گا اور اب یہاں اس سے ڈرایا جارہا ہے اور اس کے لیے تیار رہنے کو فرمایا جا رہا ہے کہ اس اچانک آ جانے والے دن سے پہلے ہی پہلے اللہ کے فرمان پر پوری طرح عمل کر لو۔ جب وہ دن آ جائے گا تو تمہارے لیے ایسی کوئی جگہ نہیں ہو گی کہ جس میں تم چھپ کرانجان بن جاؤ اور پہچانے نہ جا سکو یا نظر میں نہ آ سکو۔ جیسا کہ سورہ القیامہ میں ارشاد ہے کہ: ﴿يَقُوْلُ الْاِنْسَانُ يَوْمَىِٕذٍ اَيْنَ الْمَفَرُّۚ۔كَلَّا لَا وَزَرَ۔اِلٰى رَبِّكَ يَوْمَىِٕذِ ا۟لْمُسْتَقَرُّ﴾ ’’اس دن انسان کہے گا، کہیں بھاگنے کی جگہ ہے، ہرگز نہیں، کوئی راہ فرار نہیں۔ اس دن تیرے رب کے پاس ہی ٹھکانہ ہو گا۔‘‘  نکیر بمعنی انکار کے ہے: کہ تم اپنے گناہوں کا انکار نہ کر سکو گے کیوں کہ ایک تو وہ سب لکھے ہوئے ہوں گے دوسرے خود انسان کے اعضا بھی گواہی دیں گے یا جو عذاب تمہیں تمہارے گناہوں کی وجہ سے دیا جائے گا تم اس عذاب کا انکار نہیں کر سکو گے۔ کیوں کہ اعتراف گناہ کے بغیر تمہیں چارہ نہیں ہو گا۔