وَمَا أَصَابَكُم مِّن مُّصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَن كَثِيرٍ
اور جو بھی تمھیں کوئی مصیبت پہنچی تو وہ اس کی وجہ سے ہے جو تمھارے ہاتھوں نے کمایا اور وہ بہت سی چیزوں سے در گزر کرجاتا ہے۔
آفات و تکالیف سے گناہوں کی معافی ہوتی ہے: یعنی لوگو! تمہیں جو تکلیفیں اور مصیبتیں پہنچتی ہیں وہ سب دراصل تمہارے اپنے ہی گناہوں کا بدلہ ہیں۔ اور ابھی تو وہ اللہ غفور الرحیم تمہاری بہت سی حکم عدولیوں سے چشم پوشی فرماتا ہے۔ اور انھیں معاف فرما دیتا ہے۔ اگر ہر ایک گناہ پر پکڑے تو تم زمین پر چل پھر بھی نہ سکو۔ ایک صحیح حدیث میں آتا ہے کہ مومن کو جو تکلیف، سختی، غم اور پریشانی ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کی خطائیں معاف فرماتا ہے۔ یہاں تک کہ ایک کانٹا لگنے کے عوض بھی۔ (بخاری: ۵۶۴۱) اللہ درگزر فرماتا ہے: یعنی اگر اللہ بندوں کے سب برے اعمال کے بدلے ان پر مصائب نازل کرتا تو وہ چند دن بھی نہ جی سکتے۔ یہ تو اللہ کی رحمت ہے کہ وہ اکثر گناہوں پر مواخذہ ہی نہیں کرتا۔ ورنہ یہ زمین بھی انسانوں سے بے آباد ہو جاتی۔