وَلَئِنْ أَذَقْنَاهُ رَحْمَةً مِّنَّا مِن بَعْدِ ضَرَّاءَ مَسَّتْهُ لَيَقُولَنَّ هَٰذَا لِي وَمَا أَظُنُّ السَّاعَةَ قَائِمَةً وَلَئِن رُّجِعْتُ إِلَىٰ رَبِّي إِنَّ لِي عِندَهُ لَلْحُسْنَىٰ ۚ فَلَنُنَبِّئَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِمَا عَمِلُوا وَلَنُذِيقَنَّهُم مِّنْ عَذَابٍ غَلِيظٍ
اور یقیناً اگر ہم اسے کسی تکلیف کے بعد جو اسے پہنچی ہو، اپنی طرف سے کسی رحمت کا مزہ چکھائیں تو ضرور ہی کہے گا یہ میرا حق ہے اور میں گمان نہیں کرتا کہ قیامت قائم ہونے والی ہے اور اگر واقعی مجھے اپنے رب کی طرف واپس لے جایا گیا تو یقیناً میرے لیے اس کے پاس ضرور بھلائی ہے۔ پس ہم یقیناً ان لوگوں کو جنھوں نے کفر کیا ضرور بتائیں گے جو کچھ انھوں نے کیا اور یقیناً ہم انھیں ایک سخت عذاب میں سے ضرور چکھائیں گے۔
یعنی اگر اسے کسی برائی اور سختی کے بعد راحت مل جائے۔ تو کہنے لگتا ہے کہ یہ میرا اللہ پر حق تھا۔ میں اسی لائق تھا۔ اور نعمت کو بھول جاتا ہے۔ اللہ کو بھول جاتا ہے۔ صاف منکر بن جاتا ہے قیامت کے آنے کا صاف انکار کر دیتا ہے۔ مال و دولت آرام و راحت اس کے کفر کا سبب بن جاتے ہیں۔ پھر اتنا ہی نہیں بلکہ اس بد اعمالی پر بھلی اُمیدیں بھی کرتا ہے۔ کہ جس طرح میری دنیا خیر سے گزر رہی ہے تو آخرت بھی میرے لیے ایسی ہی ہو گی۔ گندے عذاب کا مزہ چکھائیں گے: غلیظ کے معنی موٹا، دبیز، گاڑھا، سخت اور گندہ سب آتا ہے۔ اور یہاں یہ لفظ سخت اور گندہ دونوں معنوں میں استعمال ہو رہا ہے۔ اور یہ عذاب گندہ اس لحاظ سے ہو گا کہ ایسے لوگوں کو پینے کے لیے پیپ، کچ لہو، زخموں کا دھوون، انتہائی متعفن، بدبودار اور شدید ٹھنڈا پانی وغیرہ جیسی چیزیں پینے کو ملیں گی، جن سے انسان کو گھن آتی ہے۔