إِلَيْهِ يُرَدُّ عِلْمُ السَّاعَةِ ۚ وَمَا تَخْرُجُ مِن ثَمَرَاتٍ مِّنْ أَكْمَامِهَا وَمَا تَحْمِلُ مِنْ أُنثَىٰ وَلَا تَضَعُ إِلَّا بِعِلْمِهِ ۚ وَيَوْمَ يُنَادِيهِمْ أَيْنَ شُرَكَائِي قَالُوا آذَنَّاكَ مَا مِنَّا مِن شَهِيدٍ
اسی کی طرف قیامت کا علم لوٹا یا جاتا ہے اور کسی قسم کے پھل اپنے غلافوں سے نہیں نکلتے اور نہ کوئی مادہ حاملہ ہوتی ہے اور نہ بچہ جنتی ہے مگر اس کے علم سے۔ اور جس دن وہ انھیں پکارے گا کہاں ہیں میرے شریک ؟ وہ کہیں گے ہم نے تجھے صاف بتا دیا ہے، ہم میں سے کوئی (اس کی) شہادت دینے والا نہیں۔
علم الٰہی کی وسعتیں: قیامت کب آئے گی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اس کا علم اس کے سوا اور کسی کو نہیں۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قیامت کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ’’جس سے پوچھا جا رہا ہے وہ بھی پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا۔ (بخاری: ۵۰، مسلم: ۹۹) پھر فرماتا ہے۔ ہر چیز کو اس اللہ کا علم گھیرے ہوئے ہے۔ یہاں تک کہ جو پھل شگوفہ سے نکلے، جس عورت کو حمل رہے، جو بچہ اسے ہو، یہ سب اس کے علم میں ہے۔ زمین و آسمان کا کوئی ذرہ اس کے وسیع علم سے باہر نہیں۔ جیسا کہ سورہ انعام (۵۹) میں ارشاد ہے: ﴿وَ مَا تَسْقُطُ مِنْ وَّرَقَةٍ اِلَّا يَعْلَمُهَا﴾ ’’جو پتا جھڑتا ہے وہ اسے جانتا ہے۔ ہر مادہ کو جو حمل رہتا ہے اور رحم جو کچھ گھٹاتے بڑھاتے رہتے ہیں۔ اللہ خوب جانتا ہے۔‘‘ اس کے پاس ہر چیز کا اندازہ ہے۔ جس قدر عمریں گھٹتی بڑھتی ہیں وہ بھی کتاب میں لکھی ہوئی ہیں کوئی ایسا کام نہیں جو اللہ پر مشکل ہو۔ قیامت والے دن مشرکوں سے تمام مخلوق کے سامنے اللہ تعالیٰ سوال کرے گا کہ جنھیں تم میرے ساتھ پرستش میں شریک کرتے تھے وہ آج کہاں ہیں؟ وہ جواب دیں گے تو ہمارے بارے میں علم رکھتا ہے۔ آج تو ہم میں سے کوئی بھی اس کا اقرار نہ کرے گا کہ تیرا کوئی شریک بھی ہے۔