سورة البقرة - آیت 35
وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور ہم نے کہا اے آدم! تو اور تیری بیوی جنت میں رہو اور دونوں اس میں سے کھلا کھاؤ جہاں چاہو اور تم دونوں اس درخت کے قریب نہ جانا، ورنہ تم دونوں ظالموں سے ہوجاؤ گے۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کو تیسری فضیلت یہ دی کہ جنت کو اُن کا مسکن بنادیا۔ تاہم یہاں آباد کرنے میں بھی اس بات کا امتحان مقصود تھا کہ آدم اور اس کی اولاد شیطانی ترغیبات کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ کی کس قدر اطاعت کرتے ہیں اس آزمائش کے لیے جنت کے ایک درخت کا انتخاب کیا گیا اور کہا گیا کہ جنت میں تمام درختوں کے پھل کھاسکتے ہو۔ لیکن اس درخت کے پاس نہیں جانا۔