إِنَّ الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي آيَاتِنَا لَا يَخْفَوْنَ عَلَيْنَا ۗ أَفَمَن يُلْقَىٰ فِي النَّارِ خَيْرٌ أَم مَّن يَأْتِي آمِنًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ ۖ إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
بے شک وہ لوگ جو ہماری آیات کے بارے میں ٹیڑھے چلتے ہیں، وہ ہم پر مخفی نہیں رہتے، تو کیا وہ شخص جو آگ میں پھینکا جائے بہتر ہے، یا جو امن کی حالت میں قیامت کے دن آئے؟ تم کرو جو چاہو، بے شک وہ اسے جو تم کر رہے ہو خوب دیکھنے والا ہے۔
الحاد کے معنی: ابن عباس رضی اللہ عنہماسے، کلام کو اس کی جگہ سے ہٹا کر دوسری جگہ رکھنے کے مروی ہیں۔ (تفسیر طبری: ۲۱/۴۷۸) قتادہ رضی اللہ عنہ وغیرہ سے الحاد کے معنی کفر و عناد کے مروی ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ملحد لوگ ہم سے مخفی نہیں ہمارے اسما و صفات کو ادھر اُدھر کر دینے والے ہماری نگاہوں میں ہیں۔ انھیں ہم بد ترین سزائیں دیں گے۔