وَلَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ ۚ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ
اور نہ نیکی برابر ہوتی ہے اور نہ برائی۔ (برائی کو) اس (طریقے) کے ساتھ ہٹا جو سب سے اچھا ہے، تو اچانک وہ شخص کہ تیرے درمیان اور اس کے درمیان دشمنی ہے، ایسا ہوگا جیسے وہ دلی دوست ہے۔
یہ ایک بہت ہی اہم اخلاقی ہدایت کا بیان ہے کہ برائی کو اچھائی کے ساتھ ٹالو۔ یعنی برائی کا بدلہ احسان کے ساتھ، زیادتی کا بدلہ درگزر کے ساتھ، غضب کا صبر کے ساتھ، بے ہودگیوں کا جواب چشم پوشوں کے ساتھ، اور مکروہات (ناپسندیدہ باتوں) کا جواب برداشت اور حلم کے ساتھ دیا جائے۔ اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ تمھارا دشمن بھی تمھارا دوست بن جائے گا اور دور دور رہنے والا، قریب ہو جائے گا، اور خون کا پیاسا تمہارا گرویدہ اور جانثار ہو جائے گا۔