وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّن دَعَا إِلَى اللَّهِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَقَالَ إِنَّنِي مِنَ الْمُسْلِمِينَ
اور بات کے اعتبار سے اس سے اچھا کون ہے جو اللہ کی طرف بلائے اور نیک عمل کرے اور کہے کہ بے شک میں فرماں برداروں میں سے ہوں۔
اللہ تعالیٰ کا محبوب انسان: پچھلی آیات میں ان لوگوں کا ذکر ہوا جو اللہ پر ایمان لانے کے بعد ساری زندگی اپنے اس قول و قرار پر قائم بھی رہتے ہیں۔ اس آیت میں ان سے بھی اگلے درجہ کے ایمان داروں کا ذکر ہے۔ یعنی وہ لوگ جو خود بھی احکام الٰہی کی بجا آوری پر جمے نہیں رہتے بلکہ دوسروں کو بھی اسی بات کی طرف دعوت دیتے ہیں وہ سب سے پہلے خود عمل پیرا ہو کر اللہ کی فرمانبرداری کا عملی نمونہ پیش کرتے ہیں پھر اللہ تعالیٰ کے دین کی طرف دوسروں کو بلاتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا سب سے پہلا مصداق ہیں۔ بعض نے کہا کہ دین کی طرف بلانا انتہائی بہترین عمل ہے۔ بعض نے کہا کہ اس کے مصداق اذان دینے والے ہیں جو نیک کار بھی ہوں چنانچہ صحیح مسلم میں ہے۔ قیامت کے دن موذن سب لوگوں سے زیادہ لمبی گردنوں والے ہوں گے۔ (مسلم: ۳۸۷)