قُلْ أَئِنَّكُمْ لَتَكْفُرُونَ بِالَّذِي خَلَقَ الْأَرْضَ فِي يَوْمَيْنِ وَتَجْعَلُونَ لَهُ أَندَادًا ۚ ذَٰلِكَ رَبُّ الْعَالَمِينَ
کہہ کیا بے شک تم واقعی اس کا انکار کرتے ہو جس نے زمین کو دو دن میں پیدا کیا اور اس کے لیے شریک بناتے ہو ؟ وہی سب جہانوں کا رب ہے۔
تخلیق کائنات کا مرحلہ وار ذکر: ہر چیز کا مالک، ہر چیز کا خالق، ہر چیز پر حاکم ہر چیز پر قادر صرف اللہ ہے۔ پس عبادتیں بھی صرف اسی کی کرنی چاہیں اس نے زمین جیسی وسیع مخلوق کو اپنی کمال قدرت سے صرف دو دن میں پیدا کر دیا۔ تمھیں نہ اس کے ساتھ کفر کرنا چاہیے نہ شرک جس طرح سب کا پیدا کرنے والا وہی ہے ٹھیک اسی طرح سب کا پالنے والا بھی وہی ایک ہے۔ قرآن مجید میں متعدد مقامات پر ذکر کیا گیا ہے۔ کہ ’’ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا فرمایا۔ یہاں اس کی کچھ تفصیل بیان فرمائی گئی ہے۔ فرمایا: زمین کو دو دن میں بنایا اس سے مراد ہیں یوم الاحدا (اتوار) اور یوم الاثنین (پیر) ہے سورہ نازعات (۳۰) میں کہا گیا۔ اور اس کے بعد زمین کو ہموار بچھایا جس سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ زمین کو آسمان کے بعد بنایا گیا ہے۔ جب کہ یہاں زمین کی تخلیق کا ذکر آسمان سے پہلے کیا گیا ہے۔ صحیح بخاری کی ایک روایت میں ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس کی وضاحت اس طرح فرمائی کہ تخلیق اور چیز ہے۔ اور دَحٰی جو اصل میں دَحْوٌ ہے (بچھانا پھیلانا) اور چیز۔ زمین کی تخلیق آسمان سے پہلے ہوئی جیسا کہ یہاں بھی بیان کیا گیا ہے۔ دَحْوٌ کا مطلب ہے کہ زمین کو رہائش کے قابل بنانے کے لیے اس میں پانی کے ذخائر رکھے گئے۔ اسے پیداواری، ضروریات کا مخزن بنایا گیا (اَخْرَجَ مِنْھَا مَاءَ ھَا ومَرْعٰہَا) اس میں پہاڑ ٹیلے اور جمادات رکھے گئے یہ عمل آسمان کی تخلیق کے بعد دوسرے دونوں میں کیا گیا۔ یوں زمین اور اس کے متعلقات کی تخلیق پورے چار دنوں میں مکمل ہوئی۔ (بخاری: ۴۸۱۲)