سورة غافر - آیت 84

فَلَمَّا رَأَوْا بَأْسَنَا قَالُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَحْدَهُ وَكَفَرْنَا بِمَا كُنَّا بِهِ مُشْرِكِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پھر جب انھوں نے ہمارا عذاب دیکھا تو انھوں نے کہا ہم اس اکیلے اللہ پر ایمان لائے اور ہم نے ان کا انکار کیا جنھیں ہم اس کے ساتھ شریک ٹھہرانے والے تھے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ایمان کی شرط اول ایمان بالغیب ہے: اللہ تعالیٰ کے عذابوں کو آتا دیکھ کر یا موت کے وقت تو سب حقیقت مشاہدہ میں آ جاتی ہے۔ مشاہدہ پر تو سب ہی لوگ یقین رکھتے ہیں۔ اس وقت ایمان کا اقرار کیا اور توحید بھی تسلیم کی، غیر اللہ سے صاف انکار بھی کیا، لیکن اس وقت کی نہ توبہ قبول ہے نہ اسلام مسلم فرعون نے بھی غرق ہوتے ہوئے کہا تھا کہ میرا اس اللہ جل شان پر ایمان ہے جس پر بنی اسرائیل کا ایمان ہے۔ میں اس کے سوا کسی کولائق عبادت نہیں مانتا۔ میں اسلام قبول کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جواب ملتا ہے۔ کہ اب ایمان لانا بےسود ہے۔ بہت نافرمانیاں اور شر انگیزیاں کر چکے۔ پس عذابوں کا معائنہ کرنے پر ایمان کی قبولیت نے انہیں کوئی فائدہ نہ پہنچایا۔ جو بھی عذابوں کودیکھ کر توبہ کرئے اس کی توبہ نا مقبول ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ غرغرے سے پہلے تک کی توبہ قبول ہے۔ (ترمذی: ۳۵۳۷، ابن ماجہ: ۴۲۵۳) الحمد للہ سورہ المومن کی تفسیر مکمل ہوئی۔