فِي الْحَمِيمِ ثُمَّ فِي النَّارِ يُسْجَرُونَ
کھولتے پانی میں، پھر آگ میں جھونکے جائیں گے۔
جہنم میں جھونک دئیے جائیں گے: یعنی ان کو گھسیٹ کر جہنم میں جھونک دیا جائے گا۔ پھر ان سے کہا جائے گا کہ کیوں جی، دنیا میں اللہ تعالیٰ کے سوا جن جن کو پوجتے رہے وہ سب آج کہاں ہیں؟ کیوں وہ تمھاری مدد کو نہیں آئے؟ کیوں تمہیں یوں کسمپرسی کی حالت میں چھوڑ دیا وہ جواب دیں گے کہ وہ تو سب آج ناپید ہو گئے وہ تھے ہی بے سود۔ پھر انھیں کچھ خیال آئے گا تو کہیں گے نہیں نہیں، ہم نے تو ان کی عبادت کبھی نہیں کی۔ جیسا کہ سورہ انعام (۲۳) میں ہے۔ ﴿وَ اللّٰهِ رَبِّنَا مَا كُنَّا مُشْرِكِيْنَ﴾ ’’اللہ ہمیں تیری قسم، ہم مشرک نہ تھے، کہتے ہیں کہ یہ بتوں کے وجود اور ان کی عبادت کا انکار نہیں ہے بلکہ اس بات کا اعتراف ہے کہ ان کی عبادت باطل تھی۔ کیوں کہ وہاں ان پر واضح ہو جائے گا کہ وہ ایسی چیزوں کی عبادت کرتے رہے ہیں جو سن سکتی تھیں، نہ دیکھ سکتی تھیں۔ اور نہ نقصان پہنچا سکتی تھیں اور نہ نفع اس کا دوسرا مطلب واضح ہے کہ وہ سرے سے شرک کا انکار ہی کر دیں گے۔ (فتح القدیر)