لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ
تیرے اختیار میں اس معاملے سے کچھ بھی نہیں، یا وہ ان پر مہربانی فرمائے، یا انھیں عذاب دے، کیوں کہ بلا شبہ وہ ظالم ہیں۔
اس آیت کا سبب نزول یہ واقعہ ہے کہ جنگ اُحد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سامنے كے دانت ٹوٹ گئے اور سرزخمی ہوگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ آلہ وسلم اپنے چہرے سے خون پونچھتے جاتے اور فرماتے ’’وہ قوم کیسے فلاح پائے گی جس نے اپنے نبی کا سر زخمی کردیا اور دانت توڑ دیاحالانکہ وہ انھیں اللہ کی طرف دعوت دے رہا تھا۔‘‘ (بخاری: ۴۰۶۹، مسلم: ۱۷۹۱) تو اس موقعہ پر یہ آیت نازل ہوئی، چنانچہ حدیث میں آتا ہے عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ فجر کی نماز دوسری رکعت سے سر اٹھا کر بد دعا کی، رکوع کے بعد پھر بد دعا کی تو اللہ نے یہ آیت اتاری کہ آپ کو فیصلہ کرنے کا کوئی حق نہیں۔ (بخاری : ۴۰۶۹) مختار کل اور عالم الغیب صرف اللہ تعالیٰ ہے: یہ قبیلے جن کے لیے آپ بد دعا فرماتے رہے انھیں اللہ تعالیٰ نے آپ کے قدموں میں لا ڈالا اور اسلام کے جانباز سپاہی بنادیا۔