وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْهُدَىٰ وَأَوْرَثْنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ الْكِتَابَ
اور بلاشبہ یقیناً ہم نے موسیٰ کو ہدایت دی اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب کا وارث بنایا۔
فرعون کی غرقابی کے بعد موسیٰ علیہ السلام کو جو کتاب تورات عطا فرمائی اس میں اہل عقل و خرد کے لیے سبق حاصل کرنے کے لیے بھی بہت کچھ سامان موجود تھا اور دنیا کی زندگی گزارنے کے لیے بھی، وہ کتاب زندگی کے ہر پہلو کی راہنمائی کرتی تھی۔ ہم نے اس عظیم الشان کتاب کا وارث بنی اسرائیل کو بنایا۔ تاکہ وہ دنیا میں ہدایت کے علمبردار بن کر اٹھیں۔ ان آیات میں دراصل مسلمانوں کو تسلی بھی دی گئی ہے اور خوشخبری بھی۔ مسلمان اس وقت ایسے ہی حالات سے دوچار تھے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ اپنے نبی اور مسلمانوں کو اسی حال میں نہیں چھوڑے گا بلکہ قدم قدم پر ان کی راہنمائی فرمائے گا تاآنکہ وہ کامیابی سے ہمکنار ہو جائیں۔ پھر انہیں جو کتاب (قرآن) دی جا رہی ہے۔ مسلمانوں کو ہی اس کا وارث بنایا جائے گا تاکہ وہ اسے دنیا کے کونے کونے تک پہنچائیں اور تمام لوگوں کی ہدایت کا فریضہ انجام دیں۔