يَا قَوْمِ لَكُمُ الْمُلْكُ الْيَوْمَ ظَاهِرِينَ فِي الْأَرْضِ فَمَن يَنصُرُنَا مِن بَأْسِ اللَّهِ إِن جَاءَنَا ۚ قَالَ فِرْعَوْنُ مَا أُرِيكُمْ إِلَّا مَا أَرَىٰ وَمَا أَهْدِيكُمْ إِلَّا سَبِيلَ الرَّشَادِ
اے میری قوم ! آج تمھی کو بادشاہی حاصل ہے، اس حال میں کہ (تم) اس سر زمین میں غالب ہو، پھر اللہ کے عذاب سے کون ہماری مدد کرے گا، اگر وہ ہم پر آ گیا ؟ فرعون نے کہا میں تو تمھیں وہی رائے دے رہا ہوں جو خود رائے رکھتا ہوں اور میں تمھیں بھلائی کا راستہ ہی بتا رہا ہوں۔
پھر وہ آلِ فرعون کا مومن بندہ اپنی قوم کو نصیحت کرتا ہے اور انھیں اللہ کے عذاب سے ڈراتا ہے کہ بھائیو! تمہیں اللہ نے اس ملک کی سلطنت عطا فرمائی ہے۔ بڑی عزت دی ہے۔ تمہارا حکم جاری کر رکھا ہے۔ اللہ کی اس نعمت پر تمہیں اس کا شکر کرنا چاہیے اور اس کے رسولوں کو سچا ماننا چاہیے۔ یاد رکھو! اگر تم نے ناشکری کی اور رسول کی تکذیب کی تو یقیناً عذاب الٰہی تم پر آ جائے گا۔ اس وقت یہ تمہارے فوجی اور لشکر تمہارے کچھ کام نہ آئیں گے۔ فرعون سے کوئی معقول جواب نہ بن پڑا البتہ اس نے اپنے دنیوی جاہ وجلال کی بنیاد پر جھوٹ بولا اور یہ کہا کہ میں جو کچھ دیکھ رہا ہوں وہی تمہیں بتلا رہا ہوں۔ یہ میری بتلائی ہوئی راہ ہی صحیح راہ ہے۔ حالانکہ ایسا نہیں تھا جیسا کہ سورہ ہود (۹۷) میں ہے: ﴿وَ مَا اَمْرُ فِرْعَوْنَ بِرَشِيْدٍ﴾ ’’ پھر بھی ان لوگوں نے فرعون کے احکام کی پیروی کی۔ اور فرعون کا کوئی حکم درست تھا ہی نہیں۔