فَلَمَّا جَاءَهُم بِالْحَقِّ مِنْ عِندِنَا قَالُوا اقْتُلُوا أَبْنَاءَ الَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ وَاسْتَحْيُوا نِسَاءَهُمْ ۚ وَمَا كَيْدُ الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ
پس جب وہ ہمارے ہاں سے حق لے کر ان کے پاس آیا تو انھوں نے کہا ان لوگوں کے بیٹوں کو، جو اس کے ہمراہ ایمان لائے ہیں، قتل کرو اور ان کی عورتوں کو زندہ رہنے دو اور نہیں کافروں کی چال مگر سراسر ناکام۔
فرعون کا بد ترین حکم: فرعون نے حکم جاری کر دیا کہ اس رسول (حضرت موسیٰ) پر جو ایمان لائے ہیں ان کے ہاں جو لڑکے ہوں انھیں قتل کر دیں اور جو لڑکیاں ہوں انھیں زندہ چھوڑ دیں۔ اس سے پہلے بھی وہ یہ حکم جاری کر چکا تھا۔ اس لیے کہ اسے خوف تھا کہ کہیں موسیٰ پیدا نہ ہو جائیں۔ یا اس لیے کہ انہیں کمزور اور بے طاقت بنا دے۔ مگر اس کی ان دھمکیوں اور سزاؤں کے باوجود حضرت موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لانے والے کی تعداد بڑھتی ہی گئی۔