يَعْلَمُ خَائِنَةَ الْأَعْيُنِ وَمَا تُخْفِي الصُّدُورُ
وہ آنکھوں کی خیانت کو جانتا ہے اور اسے بھی جو سینے چھپاتے ہیں۔
اس آیت میں اللہ تعالیٰ کے علم کامل کا بیان ہے کہ اسے تمام اشیا کا علم ہے۔ چھوٹی ہو یا بڑی باریک ہو یا موٹی، اعلیٰ مرتبے کی ہو یا چھوٹے مرتبے کی۔ اسے ہر بات کا علم ہے اس لیے انسان کو چاہیے کہ جب اس کے علم و احاطہ کا یہ حال ہے تو اس کی نافرمانی سے اجتناب کرے اور صحیح معنوں میں اپنے اندر اس کا خوف پیدا کرے۔ آنکھوں کی خیانت: یہ دزیدہ نگاہوں سے دیکھنے کو کہتے ہیں۔ جیسے راہ چلتے کسی حسین عورت کو کن اکھیوں سے دیکھنا جہاں کسی کی نگاہ پڑی تو نظر پھیر لی۔ اور جب موقعہ پایا تو آنکھ اٹھا کر دیکھ لیا۔ سینوں کی باتیں: اس میں وہ وسوسے بھی آ جاتے ہیں جو انسان کے دل میں پیدا ہوتے رہتے ہیں اور وہ اس وقت تک وسوسے ہی رہتے ہیں جب تک ایک گزرے لمحے کی طرح آتے اور ختم ہو جاتے ہیں، یہ خیالات قابل مواخذہ نہیں ہوں گے۔ لیکن جب وہ عزائم کا روپ دھار لیں، تو پھر ان کا مواخذہ ہو سکتا ہے۔ چاہے ان پر عمل کرنے کا انسان کو موقعہ نہ بھی ملے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں۔ نگاہ جس نیت سے ڈالی جائے اللہ پر روشن ہے۔ (تفسیر طبری: ۲۱/ ۳۶۵)