الْيَوْمَ تُجْزَىٰ كُلُّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ ۚ لَا ظُلْمَ الْيَوْمَ ۚ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ
آج ہر شخص کو اس کا بدلہ دیا جائے گا جو اس نے کمایا، آج کوئی ظلم نہیں۔ بے شک اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے۔
اس دن اللہ تعالیٰ عدل و انصاف سے فیصلے کرے گا کہ ذرا سا بھی ظلم اس دن نہ ہو گا۔ بلکہ نیکیاں دس دس گنا کر کے ملیں گی۔ اور برائیاں اتنی ہی رکھی جائیں گی۔ ایک حدیث میں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ ’’اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے، اے میرے بندو! میں نے ظلم کرنا اپنے اوپر بھی حرام کر لیا ہے اور تم پر بھی حرام کر دیا ہے۔ پس تم میں سے کوئی کسی پر ظلم نہ کرے۔ آخر میں ہے اے میرے بندو، یہ تمہارے اپنے اعمال ہیں جن پر میں نگاہ رکھتا ہوں۔ اور جن کا پورا بدلہ دوں گا۔ پس جو شخص بھلائی پائے وہ اللہ کی حمد کرے، اور جو اس کے سوا پائے، وہ اپنے تئیں ہی ملامت کرے۔ (مسلم: ۲۵۷۷) جلد حساب لینے والا ہے: یعنی ساری مخلوق سے حساب لینا اس پر ایسا ہے، جیسے ایک شخص کا حساب لینا، جیسا کہ سورہ لقمان میں فرمایا کہ: ﴿مَا خَلْقُكُمْ وَ لَا بَعْثُكُمْ اِلَّا كَنَفْسٍ وَّاحِدَةٍ﴾ ’’یعنی تم سب کا پیدا کرنا اور تم سب کو مرنے کے بعد زندہ کر دنیا میرے نزدیک ایک شخص کے پیدا کرنے اور زندہ کرنے کی مانند ہے۔ سورہ قمر میں فرمایا کہ: ﴿وَ مَا اَمْرُنَا اِلَّا وَاحِدَةٌ كَلَمْحٍ بِالْبَصَرِ﴾ ’’ہمارے حکم کے ساتھ ہی کام ہو جاتا ہے اتنی دیر میں جیسے کسی نے آنکھ بند کر کے کھول لی۔