وَأَشْرَقَتِ الْأَرْضُ بِنُورِ رَبِّهَا وَوُضِعَ الْكِتَابُ وَجِيءَ بِالنَّبِيِّينَ وَالشُّهَدَاءِ وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْحَقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ
اور زمین اپنے رب کے نور کے ساتھ روشن ہوجائے گی اور لکھا ہوا (سامنے) رکھا جائے گا اور نبی اور گواہ لائے جائیں گے اور ان کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کردیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
قیامت کے دن جب کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے فیصلوں کے لیے آئے گا۔ اس وقت اس کے نور سے ساری زمین روشن ہو جائے گی۔ کیوں کہ اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔ نامہ اعمال لائے جائیں گے۔ نبیوں کو پیش کیا جائے گا ان سے پوچھا جائے گا کہ تم نے میرا پیغام اپنی اپنی امتوں کو پہنچا دیا تھا؟ یا یہ پوچھا جائے گا کہ تمہاری اُمتوں نے تمہاری دعوت کا کیا جواب دیا؟ اسے قبول کیا یا اس کا انکار کیا؟ امت محمدیہ کو بطور گواہ لایا جائے گا جو اس بات کی گواہی دے گی کے تیرے پیغمبروں نے تیرا پیغام اپنی اپنی قوم یا امت کو پہنچا دیا تھا۔ جیسا کہ تو نے ہمیں قرآن کے ذریعے سے ان امور پر مطلع فرمایا تھا۔ پھر بندوں کے نیک و بد اعمال کے محافظ فرشتے لائے جائیں گے اور اگر مجرم پھر بھی اپنے جرم کا اعتراف نہ کریں گے تو ان کے اپنے اعضا اور اس ماحول کے درو دیوار اور شجر و حجر سب مجرموں کے خلاف گواہی دیں گے اور عدل و انصاف کے ساتھ مخلوق کے فیصلے کیے جائیں گے اور کسی پر کسی قسم کا ظلم و ستم نہ ہو گا۔ جیسا کہ سورہ انبیا میں فرمایا: ﴿وَ نَضَعُ الْمَوَازِيْنَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْـًٔا﴾ کہ قیامت کے دن ہم میزان عدل قائم کریں گے اور کسی پر بالکل ظلم نہ ہو گا، گو رائی کے دانے کے برابر عمل ہو ہم اسے بھی موجود کر دیں گے اور ہم حساب لینے والے کافی ہیں ۔