سورة الزمر - آیت 52

أَوَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ وَيَقْدِرُ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور کیا انھوں نے نہیں جانا کہ بے شک اللہ رزق فراخ کردیتا ہے جس کے لیے چاہتا ہے اور تنگ کردیتا ہے۔ بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں جو ایمان رکھتے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی رزق کی کشادگی اور تنگی میں بھی اللہ کی توحید کے دلائل ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کائنات میں صرف اسی کا حکم اور تصرف چلتا ہے۔ اسی کی تدبیر موثر اور کارگر ہے۔ اسی لیے وہ جس کو چاہتا ہے رزق فراواں سے نواز دیتا ہے۔ اور جس کو چاہتا ہے فقر و تنگ دستی میں مبتلا کر دیتا ہے۔ اس کے ان فیصلوں میں جو اس کی حکمت و مشیئت پر مبنی ہوتے ہیں۔ کوئی دخل انداز ہو سکتا ہے نہ ان میں رد و بدل کر سکتا ہے۔ تاہم یہ نشانیاں صرف اہل ایمان کے لیے ہیں کیوں کہ وہی ان پر غور و فکر کر کے ان سے فائدہ اٹھاتے اور اللہ کی مغفرت حاصل کرتے ہیں۔