وَلَوْ أَنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لَافْتَدَوْا بِهِ مِن سُوءِ الْعَذَابِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ وَبَدَا لَهُم مِّنَ اللَّهِ مَا لَمْ يَكُونُوا يَحْتَسِبُونَ
اور اگر واقعی ان لوگوں کے لیے جنھوں نے ظلم کیا، وہ سب کچھ ہو جو زمین میں ہے اور اس کے ساتھ اتنا اور بھی ہو تو قیامت کے دن برے عذاب سے (بچنے کے لیے) وہ ضرور اسے فدیے میں دے دیں، اور ان کے لیے اللہ کی طرف سے وہ کچھ سامنے آجائے گا جس کا وہ گمان نہیں کیا کرتے تھے۔
ظالموں سے مراد مشرکین ہیں: یعنی اگر ان کے پاس روئے زمین کے خزانے اور اتنے ہی اور ہوں تو بھی یہ قیامت کے بد ترین عذاب کے بدلے اپنے فدیہ میں اور اپنی جان کے بدلے میں دینے کو تیار ہو جائیں گے۔ لیکن اس دن کوئی فدیہ، کوئی بدلہ قبول نہ کیا جائے گا جیسے سورہ آل عمران میں فرمایا: ﴿مِنْ اَحَدِهِمْ مِّلْءُ الْاَرْضِ ذَهَبًا وَّ لَوِ افْتَدٰى بِهٖ﴾ ’’وہ زمین بھر سونا بھی بدلے میں دے دیں تو قبول نہیں کیا جائے گا۔‘‘