سورة الزمر - آیت 46

قُلِ اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِي مَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تو کہہ اے اللہ! آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے! ہر چھپی اور کھلی کو جاننے والے ! تو ہی اپنے بندوں کے درمیان اس چیز کا فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کیا کرتے تھے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مشرکوں کو سمجھانے کے بعد دعا: مشرکین کو جو نفرت توحید سے ہے اور جو محبت شرک سے ہے اسے بیان فرما کر اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تو صرف اللہ تعالیٰ واحد و احد کو ہی پکار۔ جو آسمان و زمین کا خالق ہے۔ اور انھیں اس وقت اس نے پیدا کیا جب یہ کچھ نہ تھے نہ ان کا کوئی نمونہ تھا۔ وہ ظاہر و باطن، چھپے اور کھلے کا جاننے والا ہے۔ یہ لوگ جو جو اختلافات آپس میں کرتے تھے۔ سب کا فیصلہ اس دن ہو گا جب یہ قبروں سے نکل کر میدان قیامت میں آئیں گے۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تہجد کی نماز کے آغاز میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے۔ (أَللّٰہُمَّ رَبَّ جِبْرَائِیْلَ وَمِیْکَائِیْلَ وَإِسْرَافِیْلَ، فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضِ سے إِلیٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ تک) یعنی اے اللہ! جبرائیل، میکائیکل اور اسرافیل کے رب، اے آسمان و زمین کو بے نمونہ پیدا کرنے والے، اے حاضر و غائب کے جاننے والے، تو ہی اپنے بندوں کے اختلاف کا فیصلہ کرنے والا ہے جس جس چیز میں اختلاف کیا گیا ہے۔ تو مجھے ان سب میں اپنے فضل سے حق راہ دکھا تو جسے چاہتا ہے سیدھی راہ کی راہنمائی کرتا ہے۔ (مسلم: ۷۷۰)