أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَسَلَكَهُ يَنَابِيعَ فِي الْأَرْضِ ثُمَّ يُخْرِجُ بِهِ زَرْعًا مُّخْتَلِفًا أَلْوَانُهُ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَجْعَلُهُ حُطَامًا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَذِكْرَىٰ لِأُولِي الْأَلْبَابِ
کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے کچھ پانی اتارا، پھر اسے چشموں کی صورت زمین میں چلایا، پھر وہ اس کے ساتھ کھیتی نکالتا ہے، جس کے رنگ مختلف ہیں، پھر وہ پک کر تیار ہوجاتی ہے، پھر تو اسے دیکھتا ہے پیلی ہونے والی، پھر وہ اسے چورا بنا دیتا ہے، بے شک اس میں عقلوں والوں کے لیے یقیناً بڑی نصیحت ہے۔
زندگی کی بہترین مثال: زمین میں جو پانی ہے وہ در حقیقت آسمان سے اترا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہم آسمان سے پانی اتارتے ہیں وہ پانی زمین میں جذب ہو کر اندر ہی اندر پھیل جاتا ہے۔ پھر حسب حاجت کسی چشمہ سے اللہ تعالیٰ اسے نکالتا ہے اور چشمے جاری ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح آسمانی پانی پہاڑوں پر برف کی شکل میں جم جاتا ہے پھر ان سے جھرنے بہہ نکلتے ہیں۔ ان چشموں، آبشاروں کا پانی کھیتوں میں پہنچتا ہے۔ جس سے کھیتیاں لہلہانے لگتی ہیں۔ جو مختلف قسم کے رنگ و بو اور طرح طرح کے مزے اورشکل و صورت کی ہوتی ہیں۔ پھر آخر وقت میں وہ کھیتیاں سوکھ کر زرد ہو جاتی ہیں اور کاٹ لی جاتی ہیں۔ کیا اس میں عقل مندوں کے لیے بصیرت و نصیحت نہیں؟ کیا وہ اتنا نہیں دیکھتے کہ اسی طرح دنیا ہے۔ آج جو ان اور خوبصورت نظر آتی ہے کل بڑھیا اور بد صورت ہو جاتی ہے۔ آج ایک نوجوان، طاقت ور ہے کل وہی بوڑھا کھوسٹ اور کمزور نظر آتا ہے۔ پھر آخر موت کے پنجے میں پھنستا ہے۔ پس عقل مند انجام پر نظر رکھیں بہتر وہ ہے جس کا انجام بہتر ہو۔