فَاعْبُدُوا مَا شِئْتُم مِّن دُونِهِ ۗ قُلْ إِنَّ الْخَاسِرِينَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ أَلَا ذَٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ
تو تم اس کے سوا جس کی چاہو عبادت کرو۔ کہہ دے بے شک اصل خسارہ اٹھانے والے تو وہ ہیں جنھوں نے قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو خسارے میں ڈالا۔ سن لو! یہی صریح خسارہ ہے۔
شرک سے خسارہ کے مختلف پہلو: یہ صریح خسارہ اس لحاظ سے ہے کہ اگر مشرکوں کے کچھ نیک اعمال ہوئے بھی تو وہ شرک کی وجہ سے برباد ہو جائیں گے اب ان کے صرف گناہ ہی گناہ باقی رہ جائیں گے۔ دوسرے ان کے بال بچوں کے گناہوں سے حصہ رسدی کے طور پر انھیں بھی گناہ ہو گا۔ تیسرے یہ کہ دنیا میں خسارہ کی تلافی اس طرح ہو سکتی ہے کہ بعد میں کسی وقت نفع ہو جائے۔ قیامت میں یہ صورت بھی ممکن نہ ہو گی۔ گویا ہر طرف سے خسارہ ہی خسارہ انھیں گھیرے ہوئے ہو گا۔