خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَأَنزَلَ لَكُم مِّنَ الْأَنْعَامِ ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ ۚ يَخْلُقُكُمْ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ خَلْقًا مِّن بَعْدِ خَلْقٍ فِي ظُلُمَاتٍ ثَلَاثٍ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ ۖ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ فَأَنَّىٰ تُصْرَفُونَ
اس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا، پھر اس سے اس کا جو ڑا بنایا اور تمھارے لیے چوپاؤں میں سے آٹھ قسمیں (نر و مادہ) اتاریں۔ وہ تمھیں تمھاری ماؤں کے پیٹوں میں، تین اندھیروں میں، ایک پیدائش کے بعد دوسری پیدائش میں پیدا کرتا ہے۔ یہی اللہ تمھارا رب ہے، اسی کی بادشاہی ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پھر تم کس طرح پھیرے جاتے ہو۔
توحید پر دوسری دلیل: یعنی تمہیں حضرت آدم علیہ السلام سے، جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے بنایا تھا اور اپنی طرف سے اس میں اپنی روح پھونکی تھی پیدا کیا۔ پھر اسی سے اس کی بیوی یعنی حضرت حوا کو بائیں پسلی سے پیدا فرمایا۔ اور یہ بھی اس کا کمال قدرت ہے۔ کیوں کہ حضرت حوا کے علاوہ کسی بھی عورت کی تخلیق کسی بنی آدم کی پسلی سے نہیں ہوئی یوں یہ تخلیق بھی اللہ کی قدرت کی نشانیوں میں سے ہے۔ پھر ان دونوں سے بہت سے مرد و عورت پھیلا دئیے۔ مویشیوں کے آٹھ جوڑے: اس نے تمہارے لیے آٹھ نر و مادہ چوپائے پیدا کیے یعنی اونٹ، گائے، بھیڑ اور بکری یہ چار نوع ہیں ان کے مادہ اور نر ملا کر کل آٹھ جوڑے ہوئے جن کا ذکر سورہ انعام کی آیت ۱۴۳، ۱۴۴ میں گزر چکا ہے۔ تین تاریکیوں میں جنین کی پیدائش: اللہ تعالیٰ کے حیرت انگیز کارناموں میں سے ایک یہ ہے کہ ہر جنین کی خواہ وہ انسان کا بچہ ہو یا حیوان کا۔ تین تہ بہ تہ تاریکیوں کے اندر پرورش ہوتی ہے۔ اور تینوں پر دے اس جنین کو بیرونی آفتوں سے محفوظ رکھتے ہیں تب جا کر جنین پیدا ہونے کے قابل بچہ بنتا ہے۔ ان میں پہلا پردہ ماں کا پیٹ ہے دوسرا پیٹ کے اندر رحم اور رحم کے اندر جھلی جس میں جنین محفوظ و ملفوف ہوتا ہے۔ پھر اس عرصہ میں جنین پر کئی مراحل و اطوار گزرتے ہیں پہلے وہ نطفہ ہوتا ہے پھر منجمد خون بنتا ہے، پھر گوشت کا لوتھڑا بنتا ہے، پھر اس میں روح پھونکی جاتی ہے۔ بعد ازاں اس کی شکل و صورت بنتی ہے۔ اور یہ سب کچھ تین تاریکیوں کے اندر ہی ہوتا رہتا ہے۔ تاآنکہ وہ جنین مقررہ وقت کے بعد انسان کی شکل و صورت لے کر ماں کے پیٹ سے باہرآ جاتا ہے۔ یعنی یہ تمہارا پروردگار ہے جس نے آسمان و زمین کو اور خود تم کو اور تمہارے اگلوں پچھلوں کو پید کیا ہے۔ وہی تمہارا رب ہے۔ اسی کا ملک ہے۔ وہی سب میں متصرف ہے۔ وہی لائق عبادت ہے۔ اس کے سوا کوئی اور نہیں، افسوس نہ جانے تمہاری عقلیں کہاں گئیں کہ تم اس کے سوا دوسروں کی عبادت کرنے لگے۔