أَلَا لِلَّهِ الدِّينُ الْخَالِصُ ۚ وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللَّهِ زُلْفَىٰ إِنَّ اللَّهَ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ فِي مَا هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ كَاذِبٌ كَفَّارٌ
خبردار! خالص دین صرف اللہ ہی کا حق ہے اور وہ لوگ جنھوں نے اس کے سوا اور حمایتی بنارکھے ہیں (وہ کہتے ہیں) ہم ان کی عبادت نہیں کرتے مگر اس لیے کہ یہ ہمیں اللہ سے قریب کردیں، اچھی طرح قریب کرنا۔ یقیناً اللہ ان کے درمیان اس کے بارے میں فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کر رہے ہیں۔ بے شک اللہ اس شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو جھوٹا ہو، بہت ناشکرا ہو۔
یہ اسی اخلاص عبادت کی تاکید ہے جس کا حکم اس سے پہلی آیت میں ہے کہ عبادت و اطاعت صرف ایک اللہ ہی کا حق ہے۔ نہ اس کی عبادت میں کسی کو شریک کرنا جائز ہے نہ اس کے علاوہ کوئی اطاعت کا حق دار ہی ہے۔ البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو چوں کہ خود اللہ نے اپنی اطاعت ہی قرار دیا ہے اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت، اللہ ہی کی اطاعت ہے۔ کسی غیر کی نہیں، تاہم عبادت میں یہ بات بھی نہیں۔ اس لیے عبادت اللہ کے سوا کسی بڑے سے بڑے رسول کی بھی جائز نہیں۔ چہ جائیکہ عام افراد و اشخاص کی، جنہیں لوگوں نے اپنے طور پر خدائی اختیارات کا حامل قرار د رکھا ہے۔ اور (مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ بِھَا مِنْ سُلْطٰنِ) اللہ کی طرف سے اس پر کوئی دلیل بھی نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمام کاموں میں سب سے برے کام (دین میں) نئے کام ہیں اور ہر نیا کام گمراہی ہے۔ (مسلم: ۸۶۷) اختلاف کا فیصلہ اللہ کرے گا: اس سے واضح ہے کہ مشرکین مکہ اللہ تعالیٰ ہی کو خالق، رازق اور مدبر کا ئنات مانتے تھے پھر وہ دوسروں کی عبادت کیوں کرتے تھے؟ اس کا جو جواب وہ دیتے تھے قرآن نے اس کو یہاں نقل کیا ہے۔ کہ شاید ان کے ذریعے سے ہمیں اللہ کا قرب حاصل ہو جائے یا اللہ کے ہاں یہ ہماری سفارش کر دیں۔ جیسا کہ سورہ یونس (۱۸) میں ہے۔ ﴿وَ يَقُوْلُوْنَ هٰؤُلَآءِ شُفَعَآؤُنَا عِنْدَ اللّٰهِ﴾ ’’یہ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں۔‘‘ چوں کہ دنیا میں تو کوئی بھی یہ ماننے کو تیار نہیں کہ وہ شرک کا ارتکاب کر رہا ہے۔ یا وہ حق پر نہیں ہے۔ قیامت والے دن اللہ تعالیٰ ہی فیصلہ فرمائے گا اور اس کے مطابق جزا و سزا دے گا۔ اللہ ہدایت نہیں دیتا: اللہ کو چھوڑ کر بے اختیار لوگوں کو معبود سمجھنا بھی بہت بڑی ناشکری ہے۔ اور یہ بھی جھوٹ ہے کہ ان معبودان باطلہ کے ذریعے سے ان کی رسائی اللہ تک ہو جائے گی یا یہ ان کی سفارش کریں گے۔ ایسے جھوٹے اور ناشکروں کو ہدایت کس طرح نصیب ہو سکتی ہے۔