وَلَقَدْ فَتَنَّا سُلَيْمَانَ وَأَلْقَيْنَا عَلَىٰ كُرْسِيِّهِ جَسَدًا ثُمَّ أَنَابَ
اور بلا شبہ یقیناً ہم نے سلیمان کی آزمائش کی اور اس کی کرسی پر ایک جسم ڈال دیا، پھر اس نے رجوع کیا۔
سیدنا سلیمان علیہ السلام کو کس آزمائش میں ڈالا تھا؟ سیدنا سلیمان علیہ السلام کی آزمائش کا تعلق ایک بے جان دھڑ سے تھا جو آپ کی کرسی پر ڈال دیا گیا تھا۔ اس پر آپ کو معلوم ہوا کہ آپ تو آزمائش میں پڑ چکے ہیں پھر اسی وقت اللہ کی طرف رجوع ہوئے اپنے قصور کی معافی مانگی۔ اور ساتھ ہی یہ دعا کی کہ مجھے ایسی بادشاہی عطا فرما جو میرے بعد کسی کے شایان نہ ہو۔ چنانچہ آپ علیہ السلام کا یہ قصور بھی معاف کر دیا گیا اور دعا بھی قبول ہو گئی۔ کہ ہواؤں اور جنوں کو آپ کے لیے مسخر کر دیا گیا۔ اس آیت کے تحت مفسرین نے درج ذیل حدیث بیان کی ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: حضرت سلیمان علیہ السلام نے کہا کہ میں آج رات اپنی نوے بیویوں کے پاس جاؤں گا۔ ان سے ہر ایک، ایک سوار جنے گی جو اللہ کی راہ میں جہاد کرے گا۔ آپ کے کسی ساتھی نے کہا کہ ان شا اللہ کہہ لیجئے! مگر انھوں نے یہ بات نہ کہی، تو ان میں سے کوئی بھی حاملہ نہ ہوئی۔ سوائے ایک کے اور اس نے بھی ادھورا بچہ جنا۔ اس پروردگار کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے۔ اگر وہ ان شاء اللہ کہہ لیتے تو سب کے ہاں بچے پیدا ہوتے اور سوار ہو کر اللہ کی راہ میں جہاد کرتے۔ (بخاری: ۴۶۱، مسلم: ۵۴۱) لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس حدیث کا اس آیت کی تفسیر سے کچھ تعلق نہیں۔ وجہ یہ ہے کہ یہ حدیث بخاری کے علاوہ دوسری کتب حدیث میں موجود ہے۔ لیکن کسی محدث نے اپنی کتاب التفسیر میں اس حدیث کو اس آیت کی تفسیر میں درج نہیں کیا۔ امام بخاری نے اس حدیث کو چار مختلف مقامات پر درج کیا ہے جو یہ ہیں۔ کتاب بدء الخلق، کتاب الانبیاء، کتاب الایمان والنذرو۔ کتاب التوحید، مگر کتاب التفسیر میں درج نہیں کیا واللہ اعلم بالصواب۔