وَهَلْ أَتَاكَ نَبَأُ الْخَصْمِ إِذْ تَسَوَّرُوا الْمِحْرَابَ
اور کیا تیرے پاس جھگڑنے والوں کی خبر آئی ہے، جب وہ دیوار پھاند کر عبادت خانے میں آگئے۔
محراب سےمراد کمرہ ہے جس میں علیحدہ ہو کر یکسوئی کے ساتھ اللہ کی عبادت کرتے ہیں دروازے پر پہرے دار ہوتے تاکہ کوئی اندر آ کر عبادت میں مخل نہ ہو۔ جھگڑا کرنے والے پیچھے کی دیوار پھاند کر اندر آ گئے۔ آپ کے ڈرنے کیو جہ صاف ظاہر ہے کہ ایک تو وہ دروازے کی بجائے عقب کی دیوار چڑھ کر اندر آئے تھے دوسرے انھوں نے اتنا بڑا قدام کرتے ہوئے بادشاہ وقت سے کوئی خوف محسوس نہ کیا۔ ظاہری اسباب کے مطابق خوف والی چیز سے خوف کھانا انسان کی فطرت کا ایک طبعی تقاضا ہے۔ یہ منصب و کمال نبوت کے خلاف ہے نہ توحید کے منافی۔ مقدمہ کے دو فریق: آنےو الوں نے تسلی دی کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے ہمارے درمیان ایک جھگڑا ہے۔ ہم آپ سے فیصلہ کروانے آئے ہیں۔ آپ علیہ السلام حق کے ساتھ فیصلہ بھی فرمائیں اور سیدھے راستے کی طرف ہماری راہنمائی بھی کریں۔