سورة ص - آیت 4

وَعَجِبُوا أَن جَاءَهُم مُّنذِرٌ مِّنْهُمْ ۖ وَقَالَ الْكَافِرُونَ هَٰذَا سَاحِرٌ كَذَّابٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور انھوں نے اس پر تعجب کیا کہ ان کے پاس انھی میں سے ایک ڈرانے والا آیا اور کافروں نے کہا یہ ایک سخت جھوٹا جادوگر ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

تعجب کی بات تو تب تھی کہ نبی کوئی اجنبی یا فرشتہ ہوتا: حضور علیہ السلام کی رسالت پر کفار کا حماقت آمیز تعجب یہ ہے کہ انہی میں سے ایک ڈرانے والا آ گیا جو ان کی زبان جانتا ہے انہی کی زبان میں انھیں سمجھاتا ہے۔ اور انھیں اس بات پر تعجب ہوتا ہے کہ ہم جیسا ایک آدمی رسول بن بیٹھا ہے۔ حالانکہ تعجب کی بات تو تب تھی کہ کوئی اجنبی ان پر نبی بنا کر بھیج دیا جاتا جس کی زبان نہ یہ سمجھتے نہ وہ ان کی سمجھتا۔ یا کوئی فرشتہ نبی بنا کر ان پر مسلط کر دیا جاتا جو ان کے انکار پر ان کی گردنیں توڑ کر رکھ دیتا۔ آپ کو جادوگر اور جھوٹا کہنا: کافر آپ کو جادوگر ان معنوں میں کہتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کا جو کلام پیش کرتے تھے اس میں اس قدر شرینی اور تاثیر تھی کہ جو کوئی سنتا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گرویدہ ہو جاتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا ہو کر رہ جاتا تھا خواہ اسے اس راستہ میں کتنی ہی مشکلات پیش آتیں۔ اور جھوٹا اس لحاظ سے کہتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو تعلیم پیش کر رہے تھے وہ ان کے معتقدات کے خلاف تھی وہ لوگ یہ سوچنے کے لیے قطعاً تیار نہ تھے کہ ہمارے معتقدات بھی غلط ہو سکتے ہیں۔ اس کی بجائے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھوٹا کہہ دیتے تھے۔