فَآمَنُوا فَمَتَّعْنَاهُمْ إِلَىٰ حِينٍ
پس وہ ایمان لے آئے تو ہم نے انھیں ایک وقت تک فائدہ دیا۔
سیدنا یونس علیہ السلام کا اپنی قوم میں واپس آنا: جب سیدنا یونس اپنی قوم کے پاس پہنچے تو وہ پہلے سے ہی آپ کے منتظر بیٹھے تھے۔ وہ فوراً آپ پر ایمان لے آئے ہم نے بھی ان کو مقررہ وقت تک دنیوی فائدے دئیے۔ چونکہ اس واقعہ میں سیدنا یونس علیہ السلام کے ایک کمزور پہلو کی نشاندہی ہوتی ہے۔ غالباً اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تاکید فرما دی۔ کہ تمام انبیا نبی ہونے کے لحاظ سے برابر ہیں کسی نبی کو دوسرے پر فضیلت نہیں۔ ایک حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ ’’ مجھے یونس بن متی پر فضیلت نہ دو۔‘‘ اور دوسری حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ جس نے مجھے یونس بن متیٰ پر فضیلت دی اس نے جھوٹ بولا۔ (بخاری: ۳۴۱۳، مسلم: ۲۳۷۷) دراصل یہ یونس علیہ السلام کی ایک اجتہادی غلطی تھی۔ اور یہ ہر انسان حتی کہ انبیا سے بھی ممکن ہے۔ لیکن مقربین کی چھوٹی سے لغزش بھی اللہ کے ہاں بڑی اور قابل مواخذہ ہوتی ہے۔ اسی بنا پر بھی اللہ کی طرف سے عتاب نازل ہوتا ہے۔