إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكًا وَهُدًى لِّلْعَالَمِينَ
بے شک پہلا گھر جو لوگوں کے لیے مقرر کیا گیا، یقیناً وہی ہے جو بکہ میں ہے، بہت بابرکت اور جہانوں کے لیے ہدایت ہے۔
یہ یہود کے دوسرے اعتراض کا جواب ہے جو کہتے تھے کہ بیت المقدس سب سے پہلا عبادت خانہ ہے ۔ اس کے باوجود محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے ساتھیوں نے اپنا قبلہ کیوں بدلا؟ اللہ تعالیٰ نے جواب دیا کہ لوگوں کی عبادت کے لیے سب سے پہلا گھر جو تعمیر ہوا وہ بیت اللہ تھا بیت المقدس نہیں تھا۔ کیونکہ بیعت اللہ ہی وہ گھر ہے جسے حضرت ابراہیم نے اللہ کی عبادت کے لیے لوگوں کے مرکز کی حیثیت سے تعمیر کیا تھا۔ بیت المقدس تو حضرت سلمان علیہ السلام نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی وفات کے 400سال بعد تعمیر کیا تھا۔ یہود کے بار بار اعتراض پر تاریخی اعتبار سے یہ جواب دیا گیا ہے۔