سورة الصافات - آیت 40

إِلَّا عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

مگر اللہ کے خالص کیے ہوئے بندے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

متقیوں کی نجات اور انعامات: اللہ تعالیٰ اپنے نیک مخلص بندوں کو الگ کر لیتا ہے۔ جیسے سورہ العصر (۲) میں فرمایا: ﴿اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِيْ خُسْرٍ﴾ کہ تمام انسان گھاٹے میں ہیں سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے۔ سورۃ التین (۴) میں فرمایا: ﴿لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِيْ اَحْسَنِ تَقْوِيْمٍ﴾ ’’ہم نے انسان کو بہت اچھی پیدائش میں پیدا کیا، پھر اسے نیچوں سے نیچ کر دیا مگر جو ایمان لائے اور جنھوں نے نیک اعمال کیے۔ سورہ مریم (۷۱) میں فرمایا، ﴿وَ اِنْ مِّنْكُمْ اِلَّا وَارِدُهَا كَانَ عَلٰى رَبِّكَ حَتْمًا مَّقْضِيًّا﴾ تم میں سے ہر ایک جہنم پر وارد ہونے والا ہے۔ یہ تو تیرے رب نے فیصلہ کر دیا ہے اور یہ ضروری چیز ہے لیکن پھر ہم متقیوں کو نجات دیں گے اور ظالموں کو اسی میں گرے پڑے چھوڑ دیں گے۔ سورہ مدثر (۳۸) میں فرمایا، ﴿كُلُّ نَفْسٍۭ بِمَا كَسَبَتْ رَهِيْنَةٌ﴾ ہر شخص اپنے اپنے اعمال میں مشغول ہے۔ مگر وہ جن کے دائیں ہاتھ میں نامۂ اعمال آ چکا ہے۔ ‘‘ یہاں بھی اپنے خاص بندوں کا استثنا کر لیا کہ وہ المناک عذابوں کے حساب کتاب سے الگ ہیں بلکہ ان کی برائیوں سے درگزر فرما لیا گیا ہے اور ان کی نیکیاں بڑھا چڑھا کر ایک کی دس دس گنا بلکہ سات سو گنا کر کے بلکہ اس سے بہت زیادہ بڑھا چڑھا کر انھیں دی گئی ہیں۔