سورة الصافات - آیت 1

وَالصَّافَّاتِ صَفًّا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

قسم ہے ان (جماعتوں) کی جو صف باندھنے والی ہیں! خوب صف باندھنا۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

صف باندھے ہوئے فرشتے: تمام مفسرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اس سورت کی ابتدائی تین آیات میں جن کی قسم اُٹھائی گئی ہے۔ ان سے مراد فرشتے ہیں اور اس بات کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے۔ جو سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم لوگ اس طرح صف باندھا کرو جس طرح فرشتے بارگاہ الٰہی میں صف بستہ رہتے ہیں۔ تم لوگ سب سے پہلے اگلی صف پوری کیا کرو۔ اور صف میں خوب مل کر کھڑے ہوا کرو۔ (مسلم: ۴۳۰) پہلی آیت میں ان فرشتوں کا ذکر ہے جو اللہ کے احکام کے منتظر اور اس کے دربا رمیں ہر وقت صف بستہ کھڑے رہتے ہیں اور یہی ان کی عبادت ہےکہ ادھر اللہ کا حکم ہوا اور ادھر فوراً اسے بجا لائیں۔ دوسری آیت میں ان فرشتوں کا ذکر ہے جو تدبیر امور کائنات پر مامور ہیں اور ڈانٹ ڈپٹ اس لیے کرتے ہیں کہ جلد سے جلد اللہ کا حکم بجا لائیں۔ ڈانٹ ڈپٹ سے مراد یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اس دوسری قسم کے فرشتوں میں فرشتوں کا وہ گروہ بھی شامل ہے جو مجرموں اور نافرمانوں پر پھٹکار کرتے ہیں۔ اور انسانوں پر جو جوادث عذاب آتے ہیں انہی کے واسطہ سے آتے ہیں اور تیسرے گروہ سے مراد وہ فرشتے ہیں جو خود بھی اللہ کے ذکر میں مشغول رہتے ہیں اور انسان کی روحانی غذا اور ہدایت کا واسطہ بھی بنتے ہیں۔ پیغمبروں پر اللہ کا حکم لاتے ہیں اور نیک لوگوں کے دلوں میں القا و الہام کرتے ہیں۔