سورة يس - آیت 80

الَّذِي جَعَلَ لَكُم مِّنَ الشَّجَرِ الْأَخْضَرِ نَارًا فَإِذَا أَنتُم مِّنْهُ تُوقِدُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

وہ جس نے تمھارے لیے سبز درخت سے آگ پیدا کردی، پھر یکایک تم اس سے آگ جلا لیتے ہو۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ ہر شے پر قادر ہے۔ وہ مردوں کو زندہ کر سکتا ہے۔ وہ ہیئت کو منقلب کر سکتا ہے فرمایا کہ تم غور کرو کہ پانی میں درخت اُگائے وہ سرسبز شاداب ہرے بھرے پھل والے ہوئے۔ پھر وہ سوکھ گئے اور ان لکڑیوں میں سے میں نے آگ نکالی ذرا سوچ کہ کہاں وہ تری اور ٹھنڈک اور کہاں یہ خشکی اور گرمی، پس مجھے کوئی چیز بھاری نہیں۔ تر کو خشک کرنا خشک کو تر کرنا، زندہ کو مردہ کرنا، مردے کو زندگی دینا، سب میرے بس کی بات ہے۔ کہتے ہیں عرب میں دو درخت ہیں مرخ اور عفار۔ ان کی دو لکڑیاں آپس میں رگڑی جائیں تو آگ پیدا ہوتی ہے۔ سبز درخت سے آگ پیدا کرنے کے حوالے سے اسی طرف اشارہ مقصود ہے۔