سورة البقرة - آیت 30

وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً ۖ قَالُوا أَتَجْعَلُ فِيهَا مَن يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ ۖ قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا بے شک میں زمین میں ایک جانشین بنانے والا ہوں۔ انھوں نے کہا کیا تو اس میں اس کو بنائے گا جو اس میں فساد کرے گا اور بہت سے خون بہائے گا اور ہم تیری تعریف کے ساتھ ہر عیب سے پاک ہونا بیان کرتے ہیں اور تیری پاکیزگی بیان کرتے ہیں۔ فرمایا بے شک میں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

رب تعالیٰ نے یہ بات قرآن پاک میں متعدد مقامات پر ذكر كی ہے كہ وہی ہے جس نے تم کو زمین میں خلیفہ بنایا اور تم میں سے بعض کو بعض کے مقابلے میں زیادہ بلند درجے دیے تاکہ جو کچھ تم کو دیا ہے اس میں تمہاری آزمائش کرے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ حقیقت دکھائی ہے جسے ہم کبھی نہیں سمجھ سکتے تھے۔ ہم صرف اپنے حواس سے ان چیزوں کو سمجھ سکتے ہیں۔ یعنی دیکھ کر انہیں چھوکر لیکن وحی ایک شفاف حقیقت ہے جب تیرے رب نے کہا میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں آج یہ حقیقت روز روشن کی طرح واضح ہوگئی ہے کہ یہ اللہ کا طے شدہ امر تھا کہ آدم کو زمین میں بسانا ہے آدم جنت میں رہنے کے لیے نہیں تھے۔ اور جانشین وہ ہوتا ہے جس کے اختیارات اس کے مالک کے پاس ہوتے ہیں اور وہ مالک کی م رضی سے ہی کام کرنے والا ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کسی مخلوق کو سوائے آدم کے بااختیار اور صاحب ارادہ نہیں بنایا۔ اور جہاں دو راستے ہوں وہاں امتحان ہو ہی جاتا ہے چاہے تو اچھا راستہ اختیار کرلے چاہے بُرا۔ اللہ تعالیٰ نے علم بھی سکھایا اور دشمن بھی پیدا کردیا۔ حقیقت میں اللہ کا ارادہ پورا ہو کر رہتا ہے ، انسان اگر ارادہ پختہ کرکے صحیح راستے پر چلے تو حقِ بندگی ادا کرسکتا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی کی مثال دے کر رب كی ، غلامی کا درس دیا۔ فرشتے: یہ اللہ کی نوری مخلوق ہیں اور وہ اللہ کے حکم کی سرتابی نہیں کرتے۔اور غالباً انھوں نے جنّوں کی مخلوق کو آپس میں لڑتے جھگڑتے دیکھا ہوگا اس لیے انھوں نے اللہ تعالیٰ سے کہا کہ انسان بھی بااختیار ہوکر قتل و غارت کرے گا۔ اگر عبادت ہی کروانی ہے تو ہم صبح و شام آپ کی حمد و تسبیح بیان کرتے ہیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے جواب دیا کہ جو میں جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے۔