سورة يس - آیت 46

وَمَا تَأْتِيهِم مِّنْ آيَةٍ مِّنْ آيَاتِ رَبِّهِمْ إِلَّا كَانُوا عَنْهَا مُعْرِضِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ان کے پاس ان کے رب کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی نہیں آتی مگر وہ اس سے منہ پھیرنے والے ہوتے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

نشانی سے مراد خرق عادت یا معجزہ بھی ہو سکتا ہے جبکہ قرآن کی ہر آیت بذات خود ایک معجزہ ہے۔ یعنی جب بھی کوئی نشانی ان کے سامنے لائی جاتی ہے تو ان کی تو عادت ہو گئی ہے کہ اللہ کی ہر بات سے منہ پھیر لیں۔ نہ اس کی توحید کو مانتے ہیں نہ رسولوں کو سچا جانتے ہیں۔ نہ ان میں غور و فکر کرتے ہیں کہ جس سے ان کو فائدہ ہو غرض ہر نشانی سے اعراض ان کا شیوہ بن گیا ہے۔