سورة يس - آیت 41
وَآيَةٌ لَّهُمْ أَنَّا حَمَلْنَا ذُرِّيَّتَهُمْ فِي الْفُلْكِ الْمَشْحُونِ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور ایک نشانی ان کے لیے یہ ہے کہ بے شک ہم نے ان کی نسل کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کیا۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
اس میں اللہ تعالیٰ اپنے اس احسان کا تذکرہ فرما رہے ہیں کہ اس نے تمہارے لیے سمندر کو مسخر کر دیا۔ جس میں کشتیاں برابر آمد و رفت کر رہی ہیں سب سے پہلی کشتی جو حضرت نوح علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کی ہدایت کے مطابق طوفان سے پہلے بنائی تھی، جس میں حضرت نوح علیہ السلام کے علاوہ تمام ایماندار ان کا سامان خورد و نوش اور ہر قسم کے جانوروں کا ایک ایک جوڑا لدا ہوا تھا جس سے یہ کشی بھر گئی تھی اور اس میں گویا پوری نبی نوعِ انسان لدی ہوئی تھی۔ وہ یوں کہ جتنے بھی انسان آج موجود ہیں وہ سب کے سب ان کشتی میں سوار انہی لوگوں کی اولاد ہیں۔