وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلًا أَصْحَابَ الْقَرْيَةِ إِذْ جَاءَهَا الْمُرْسَلُونَ
` اور ان کے لیے بستی والوں کو بطور مثال بیان کر، جب اس میں بھیجے ہوئے آئے۔
ایک قصہ پارینہ: اللہ تعالیٰ اپنے نبی سے فرما رہے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قوم کو ان سابقہ لوگوں کا قصہ بیان فرمائیے جنھوں نے اپنے رسولوں کو ان کی طرح جھٹلایا تھا۔ یہ واقعہ شہر انطاکیہ کا ہے۔ یہ سب بت پرست تھے ان کے پاس اللہ کے تین رسول آئے۔ پہلے تو ان کے پاس دو رسول آئے انھوں نے انھیں نہ مانا۔ ان دو کی تائید میں پھر تیسرے نبی آئے۔ ان سب نے کہا کہ ہم اللہ کے بھیجے ہوئے ہیں جس نے تمہیں پیدا کیا ہے اس نے ہماری معرفت تمہیں حکم بھیجا ہے۔ کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرو۔ یہ تین رسول کون تھے۔ بعض مفسرین کا خیال ہے کہ یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے فرستادہ تھے جو انھوں نے اللہ کے حکم سے ایک بستی میں تبلیغ و دعوت کے لیے بھیجے تھے بستی کا نام انطاکیہ تھا۔ بستی کے ان لوگوں نے یہ جواب دیا کہ تم تو ہم جیسے ہی انسان ہو پھر کیا وجہ ہے کہ تمھاری طرف اللہ کی وحی آئے اور ہماری طرف نہ آئے؟ ہاں اگر تم رسول ہوتے تو چاہیے تھا کہ تم فرشتے ہوتے۔ اکثر کفار نے یہی شبہ اپنے اپنے زمانے کے پیغمبروں کے سامنے پیش کیا ہے جیسے سورہ مومن (۲۲) میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ كَانَتْ تَّاْتِيْهِمْ رُسُلُهُمْ ﴾ یعنی لوگوں کے پاس رسول آئے اور انھوں نے جواب دیا کہ کیا انسان ہمارے ہادی بن کر آ گئے۔ سورہ ابراہیم میں ارشاد فرمایا: ﴿كَانَ يَعْبُدُ اٰبَآؤُنَا فَاْتُوْنَا بِسُلْطٰنٍ مُّبِيْنٍ﴾ یعنی تم تو ہم جیسے انسان ہی ہو تم چاہتے ہو کہ ہمیں ان خداؤں کی عبادت سے روک دو جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے رہے۔ اچھا تو ہمارے سامنے کوئی کھلی دلیل پیش کرو۔